آصفہ بھٹو زرداری کی شرکت سے بے نظیر ہنرمند پروگرام کا باوقار افتتاح

ایوان صدر اسلام آباد میں صدر مملکت آصف علی زرداری کی زیر صدارت بے نظیر ہنرمند پروگرام کا افتتاح ہوا جس میں آصفہ بھٹو زرداری، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان، وفاقی وزراء، ارکان پارلیمنٹ، سفارتی نمائندگان اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے شرکت کی۔ اس پروگرام کا مقصد نوجوانوں، خواتین اور کم آمدنی والے خاندانوں کو ہنر سکھا کر انہیں روزگار کے قابل بنانا ہے۔

آصفہ بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ پروگرام نہ صرف بے نظیر بھٹو شہید کے وژن کا تسلسل ہے بلکہ خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کا عملی اقدام بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ کا خواب تھا کہ ہر پاکستانی خود کفیل ہو، تعلیم اور ہنر سے آراستہ ہو، اور عزت و وقار کے ساتھ زندگی گزارے۔

صدر آصف علی زرداری نے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ بے نظیر ہنرمند پروگرام، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی توسیع ہے جو اب تعلیم و تربیت کی جانب بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر نرسنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، جرمن و چینی زبانوں اور دیگر عالمی مہارتوں پر مبنی کورسز اس منصوبے کا حصہ ہوں گے تاکہ بیرون ملک روزگار کے مواقع بڑھیں۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ سید نوید قمر نے ۲۰۰۸ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی بنیاد رکھی تھی جو آج لاکھوں خاندانوں کے لیے سہارا بن چکا ہے۔ اس نئے پروگرام سے مزید خاندان معاشی خودمختاری کی طرف بڑھ سکیں گے۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف تکنیکی تربیت بلکہ سماجی انصاف، صنفی برابری اور معاشی شمولیت کو یقینی بنائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت تربیت یافتہ افراد کو جدید صنعتی و ڈیجیٹل میدان میں شامل کیا جائے گا تاکہ وہ عالمی منڈی کا حصہ بن سکیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کے نوجوانوں کو ایسی تربیت دینا وقت کی اہم ضرورت ہے جس کے ذریعے وہ ملک کے اندر اور باہر دونوں جگہوں پر کامیاب کیریئر بنا سکیں۔ انہوں نے نرسنگ کے شعبے پر خصوصی زور دیتے ہوئے کہا کہ اس میں بین الاقوامی مانگ بڑھ رہی ہے اور پاکستانی خواتین اس خلا کو پُر کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔

تقریب کے اختتام پر آصفہ بھٹو زرداری، صدر زرداری اور دیگر مہمانان نے شہید بے نظیر بھٹو کی سالگرہ کے موقع پر کیک کاٹا اور اس عہد کی تجدید کی کہ شہید رہنما کے مشن کو مزید وسعت دی جائے گی۔ یہ تقریب محض ایک پالیسی اقدام نہیں بلکہ ایک نظریاتی پیغام تھا کہ ریاست ان طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے سنجیدہ ہے جو طویل عرصے سے محرومی کا شکار رہے ہیں۔