بلاول بھٹو زرداری کی عالمی سفارتی سفرنامہ

(پاکستان کھپے رپورٹ)

بلاول بھٹو زرداری نے جون 2025 میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو مضبوط کرنے کے لیے شاندار سفارتی دورے کیے۔ یہ دورے اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان اب دوبارہ عالمی سطح پر اپنے موقف کو بہتر انداز میں پیش کرنے کے لیے متحرک ہے۔ پاکستان کھپے کی خصوصی اشاعت “رپورٹ AF” اسی سنجیدہ اور تخلیقی بیانیے کی عکاس ہے۔

نیویارک میں ریپریزینٹیٹو اجلاس کے بعد اقوام متحدہ ہیڈکوارٹر میں بلاول بھٹو زرداری نے UN سیکریٹری جنرل، جنرل اسمبلی اور سیکیورٹی کونسل کے ارکان سے ملاقات کی۔ انہوں نے کشمیر اور لداخ کی تازہ صورتحال، بھارت کی آبی جارحیت اور دہشت گردی کی عالمی سمت پر موثر انداز میں گفتگو کی۔ بلاول نے کہا کہ “اگر آئی ایس آئی اور راو مل کر تعاون کریں تو دہشت گردی میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے” ۔

واشنگٹن ڈی سی میں بلاول نے امریکی کانگریس کے ارکان بشمول کرس وین ہولن، جیک برگ مین، ٹام سوزی اور ایلیسا سلوٹکن سے ملاقات کی۔ یہاں انہوں نے بھارتی جارحیت اور پانی کو ہتھیار بنانے کے خلاف یہ مؤقف پیش کیا کہ “مستحکم امن صرف مذاکرات اور باہمی عزت سے ہی ممکن ہے، طاقت یا دھمکی سے نہیں” ۔

لندن پہنچ کر بلاول نے چیتم ہاؤس میں میڈیا نمائندوں سے بات کی اور کہا کہ “پاکستان نے جنگی جارحیت کے باوجود جنگ بندی تسلیم کی، کیونکہ ہم مستقبل کے مذاکرات چاہتے ہیں.” انہوں نے عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے عمل میں سہولت کار بنے ۔

برسلز میں پاکستانی پارلیمانی وفد کی یورپی یونین اور بیلجیم حکام سے ملاقات ہوئی، جس میں بھارت کی جانب سے پھیلائی گئی اطلاعاتی جنگ کا مقابلہ کیا گیا۔ اجلاس میں UN قراردادوں، کشمیر کے عوامی حق خودارادیت اور پانی کے معاہدوں کو بازیافت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔

واپس وطن پہنچ کر بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں شاندار خطاب کیا۔ انہوں نے ملکی معاشی اور سماجی منصوبوں کی کامیابیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ان کی سیاست بے نظیر بھٹو کے عوامی وژن کی میراث ہے۔ بلاول نے اقتدار میں ذمہ دارانہ طریقے سے رہنمائی جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ “ہماری سیاست صرف نعرے نہیں بلکہ عوامی ترقی اور انصاف کا ایک حقیقی منصوبہ ہے” اور شان دار مثال دی کہ “بے نظیر کی سوچ آج بھی ہمارے فیصلوں کی رہبر ہے”۔

یہ خصوصی رپورٹ بلاول بھٹو زرداری کے متحرک سفارتی سفر اور قومی سیاست میں ان کی واپسی کا عملی ثبوت ہے۔ پاکستان کھپے کا پیغام حکمت عملی، جمہوری شعور اور قومی خدمت پر مبنی ہے۔ یہ دورہ ثابت کرتا ہے کہ پاکستان عالمی عہدے داروں کے سامنے نہ صرف سننے بلکہ سنا دینے کے قابل ملک ہے